إِنَّا كُلَّ شَيْءٍ خَلَقْنَاهُ بِقَدَرٍ
بلاشبہ ہم نے ہر چیز [٣٤] کو ایک مقدار سے پیدا کیا ہے
اللہ کا ہر چیز کو اندازے سے پیدا کرنا: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ہم نے ہر چیز کو طے شدہ منصوبے سے پیدا کیا ہے۔ جیسے قران میں ہے ہر چیز کو ہم نے پیدا کیا، پھر اس کا مقدر مقرر کیا۔ اور جگہ قرآن میں فرمایا اپنے رب کی جو بلند و بالا ہے پاکی بیان کر جس نے پیدا کیا اور درست کیا اور اندازہ کیا اور راہ دکھائی یعنی تقدیر مقرر کی پھر اس کی طرف راہنمائی کی۔ ائمہ سنت نے اس آیت سے استدلال کیا ہے۔ کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی مخلوق کی تقدیر ان کی پیدائش سے پہلے ہی لکھ دی تھی۔ اور ہر چیز اپنے ظہور سے پہلے خدا کے ہاں لکھی جا چکی ہے۔ فرقہ قدریہ اس بات کا منکر ہے۔ یہ لوگ صحابہ کے آخر زمانہ میں ہی پیدا ہو چکے تھے۔ (ابن کثیر) یہاں دو حدیثیں جو مضمون آیت سے متعلق ہیں لکھتے ہیں۔ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ مشرکین قریش رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے تقدیر کے بارے میں بحث کرنے لگے اس پر یہ آیتیں اتریں۔ (مسند احمد: ۲/۴۴۴، مسلم: ۲۶۵۶) ابن ابی حاتم کی روایت میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ آیتیں میری اُمت کے ان لوگوں کے حق میں اتری ہیں جو آخر زمانہ میں پیدا ہوں گے اور تقدیر کو جھٹلائیں گے۔ (طبرانی)