سَيُهْزَمُ الْجَمْعُ وَيُوَلُّونَ الدُّبُرَ
ان کی یہ جماعت جلد ہی شکست کھا جائے گی اور پیٹھ دکھا کر [٣١] بھاگ کھڑے ہوں گے۔
اللہ تعالیٰ کی مدد: اللہ تعالیٰ نے ان کے زعم باطل کی تردید فرمائی۔ چنانچہ بدر میں انہیں شکست ہوئی اور یہ پیٹھ دے کر بھاگے، اور رؤسائے کفر و شرک ہلاک کر دئیے گئے۔ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ بدر کے دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک خیمہ میں مقیم تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں دعا فرمائی۔ یااللہ! میں تجھے تیرے عہد و وعدہ کی قسم دیتا ہوں یا اللہ! اگر تو چاہے تو (ان تھوڑے سے مسلمانوں کو ہلاک کر دے) تو پھر آج کے بعد کوئی تیری پرستش کرنے والا نہ رہے گا‘‘ پھر سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ تھام لیا اور کہا: یا رسول اللہ! اب بس کیجیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے پروردگار سے التجا کرنے میں حد کر دی آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس دن زرہ پہنے ہوئے چل پھر رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خیمہ سے باہر نکلے تو یہ آیت پڑھ رہے تھے (سَيُهْزَمُ الْجَمْعُ وَ يُوَلُّوْنَ الدُّبُرَ) (بخاری: ۴۸۷۷) اس جنگ کا نتیجہ یہ نکلا کہ انتقام لینے والے خود انتقام کا شکار ہو گئے۔ ستر بڑے بڑے کافر موت کے گھاٹ اترے اور اتنے ہی بھاگتے بھاگتے گرفتار ہو گئے۔