كَذَّبَتْ عَادٌ فَكَيْفَ كَانَ عَذَابِي وَنُذُرِ
قوم عاد نے (بھی) جھٹلایا تھا۔ پھر (دیکھ لو) میرا عذاب اور میرا ڈرانا کیسا تھا۔
کہتے ہیں کہ یہ دن ماہ شوال کا آخری بدھ تھا۔ جس سے بعض ضعیف الاعتقاد لوگوں نے یہ سمجھ لیا کہ ہر مہینہ کا آخری بدھ منحوس ہوتا ہے۔ اس دن سفر نہ کرنا چاہیے، کاروبار نہ کرنا چاہیے وغیرہ وغیرہ ایسی سب باتیں خرافات ہیں اور اس کی وجوہ مندرجہ ذیل ہیں۔ (۱) اس آیت میں یوم نجس کا لفظ استعمال ہوا ہے۔ جب کہ سورہ حم السجدہ (۱۶) میں (فی ایام نحسات) کےالفاظ مذکور ہیں۔ اور سورہ الحاقہ میں یہ صراحت ہے کہ یہ عذاب ان پر مسلسل آٹھ دن اور سات راتیں رہا تھا۔ یعنی بدھ سے عذاب شروع ہوا اور اگلے بدھ تک رہا۔ اس لحاظ سے ہفتہ کے سب ہی ایام منحوس ہوئے۔ (۲) ایک ہی دن ایک قوم کے حق میں منحوس ہوتا ہے۔ اور وہی دن دوسری قوم کے حق میں سعید ہوتا ہے، مثلاً یہی دن سیدنا ہود علیہ السلام اور ان کے پیرو کاروں کے حق میں سعید تھا۔ جنھیں اللہ نے اس مصیبت سے بچا لیا تھا۔ یا مثلاً دس محرم کا دن فرعون اور آل فرعون کے لیے منحوس تھا مگر یہ دن سیدنا موسیٰ علیہ السلام اور بنی اسرائیل کے لیے سعید اور انتہائی خوشی کا دن تھا۔ (۳) اللہ تعالیٰ نے کوئی بھی دن ایسا پیدا نہیں کیا جو سب کے لیے منحوس ہو یا سعید ہو۔ یہ نجومی اور سیاروں کے انسانی زندگی پر اثرات تسلیم کرنے والوں کی تقسیم ہے کہ فلاں دن منحوس ہے اور فلاں سعید۔ شریعت ایسی تقسیم کو شرک قرار دیتی ہے۔