وَلَقَدْ يَسَّرْنَا الْقُرْآنَ لِلذِّكْرِ فَهَلْ مِن مُّدَّكِرٍ
ہم نے اس قرآن کو نصیحت حاصل کرنے کے لئے آسان [١٧] بنا دیا ہے۔ پھر کیا ہے کوئی نصیحت قبول کرنے والا ؟
قرآن کو آسان بنا دیا: یعنی اس کے مطالب و معانی کو سمجھنا، ان سے عبرت و نصیحت حاصل کرنا اور اسے زبانی یاد کرنا ہم نے آسان کر دیا ہے۔ چنانچہ واقعہ یہ ہے کہ قرآن کریم اعجاز و بلاغت کے اعتبار سے نہایت اونچے درجے کی کتاب ہونے کے باوجود، کوئی شخص تھوڑی سی توجہ دے تو وہ عربی گرائمر اور معانی و بلاغت کی کتابیں پڑھے بغیر بھی اسے آسانی سے سمجھ لیتا ہے۔ اسی طرح یہ دنیا کی واحد کتاب ہے۔ جو لفظ بہ لفظ یاد کر لی جاتی ہے۔ ورنہ چھوٹی سے چھوٹی کتاب کو بھی اس طرح یاد کر لینا، اور یاد رکھنا نہایت مشکل ہے۔ اور انسان اگر اپنے قلب و ذہن کے دریچے کھول کر اسے عبرت کی آنکھوں سے پڑھے، نصیحت کے کانوں سے سنے، اور سمجھنے والے دل سے اس پر غور کرتے۔ تو دنیا و آخرت کی سعادت کے دروازے اس کے لیے کھل جاتے ہیں اور یہ اس کے قلب و ذہن کی گہرائیوں میں اتر کر کفر و معصیت کی تمام آلودگیوں کو صاف کر دیتی ہے۔