وَلَقَد تَّرَكْنَاهَا آيَةً فَهَلْ مِن مُّدَّكِرٍ
اور اس کشتی کو ہم نے ایک نشانی [١٦] بنا کر چھوڑ دیا۔ پھر کیا ہے کوئی نصیحت قبول کرنے والا ؟
کشتی نوح نشانی کے طور پر: یہ کشتی بالآخر جودی پہاڑ پر ٹک گئی۔ آسمان سے بارش بند ہو گئی۔ نیچے سے زمین نے پانی جذب کیا، کچھ ہواؤں اور سورج نے پانی خشک کیا۔ جیسے سورہ یٰسین (۴۱) میں فرمایا کہ: ﴿وَ اٰيَةٌ لَّهُمْ اَنَّا حَمَلْنَا ذُرِّيَّتَهُمْ فِي الْفُلْكِ الْمَشْحُوْنِ۔وَ خَلَقْنَا لَهُمْ مِّنْ مِّثْلِهٖ مَا يَرْكَبُوْنَ﴾ ’’ان کے لیے نشانی ہے کہ ہم نے نسل آدم کو بھری ہوئی کشتی میں سوار کرایا۔ اور کشتی کی مانند اور بھی کئی ایسی سواریاں دیں جن پر وہ سوار ہوں۔ سورہ حاقہ (۱۱) میں فرمایا کہ: ﴿اِنَّا لَمَّا طَغَا الْمَآءُ﴾ ’’جب پانی نے طغیانی کی تو ہم نے تمہیں کشتی میں لے لیا۔ تاکہ تمہارے لیے نصیحت و عبرت ہو۔ اور یاد رکھنے والے کان اسے محفوظ رکھ سکیں۔ اللہ تعالیٰ نے کشتی سے جو کام لینا تھا جو اسے منظور تھا لیا جا چکا تھا۔ یہ کشتی مدت ہائے دراز تک وہیں جودی پہاڑ پر پڑی رہی اور آنے والی نسلوں کے لیے نشان عبرت بنی رہی۔