سورة القمر - آیت 2
وَإِن يَرَوْا آيَةً يُعْرِضُوا وَيَقُولُوا سِحْرٌ مُّسْتَمِرٌّ
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
یہ کافر خواہ کوئی معجزہ دیکھ لیں تو اس سے منہ موڑ لیتے ہیں اور کہہ دیتے ہیں کہ ’’یہ تو جادو ہے [٢] جو ہمیشہ سے چلا آرہا ہے۔‘‘
تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین
اس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ قیامت اور انشاق قمر کا باہمی تعلق یہ ہے۔ انشقاق قمر قرب قیامت کی ایک نشانی ہے۔ جو واقع ہو چکی، لہٰذا اسے بس اب قریب ہی سمجھو، جب کفار نے یہ معجزہ اپنی آنکھوں سے دیکھ لیا تو کہنے لگے کہ یہ تو چاند پر جادو کر دیا گیا ہے۔ یا ہماری نظروں پر جو ہمیں ایسا نظر آنے لگا ہے۔ اس حیرانی میں ایک شخص نے کہا کہ اگر ہماری نظر بندی کر دی گئی ہے تو آس پاس کے لوگوں سے پوچھ لو۔ چنانچہ آس پاس کے لوگوں نے اس کی تصدیق کر دی۔ مگر یہ کافر اپنی ہٹ دھرمی سے باز نہ آئے۔ ایمان لانے کی بجائے اپنی اِعراض کی روش برقرار رکھی۔