وَكَم مِّن مَّلَكٍ فِي السَّمَاوَاتِ لَا تُغْنِي شَفَاعَتُهُمْ شَيْئًا إِلَّا مِن بَعْدِ أَن يَأْذَنَ اللَّهُ لِمَن يَشَاءُ وَيَرْضَىٰ
آسمانوں میں کتنے ہی فرشتے ہیں جن کی سفارش کسی کے کچھ [١٧] بھی کام نہ آئے گی الا یہ کہ اللہ تعالیٰ جس کے لئے چاہے اس فرشتے کو اس کا اذن دے اور وہ سفارش اسے پسند بھی ہو
سفارش کا ضابطہ: تمہارے ان معبودو ں کی تو حیثیت ہی کچھ نہیں اگر آسمان کے سارے فرشتے بھی مل کر تمہاری سفارش کریں تو وہ تمہارے کسی کام نہ آ سکے گی وجہ یہ ہے کہ سفارش اسی کے حق میں مقبول ہو سکے گی جس کے حق میں اللہ چاہے گا جسے سورہ بقرہ (۲۵۵) میں فرمایا: ﴿مَنْ ذَا الَّذِيْ ﴾ ’’کون ہے جو اس کے پاس اس کی اجازت کے بغیر سفارش پیش کر سکے۔‘‘ اور اللہ مشرکوں کے حق میں فیصلہ کر چکا کہ انہیں کبھی نہیں بخشے گا۔ تو وہ تمہارے حق میں سفارش کیسے کر سکتے ہیں۔ پس جب کہ بڑے بڑے فرشتوں کا یہ حال ہے تو پھر اے ناواقفو! تمہارے یہ بت اور استھان کیا نفع پہنچائیں گے؟ ان کی پرستش سے خدا روک رہا ہے۔