إِنْ هِيَ إِلَّا أَسْمَاءٌ سَمَّيْتُمُوهَا أَنتُمْ وَآبَاؤُكُم مَّا أَنزَلَ اللَّهُ بِهَا مِن سُلْطَانٍ ۚ إِن يَتَّبِعُونَ إِلَّا الظَّنَّ وَمَا تَهْوَى الْأَنفُسُ ۖ وَلَقَدْ جَاءَهُم مِّن رَّبِّهِمُ الْهُدَىٰ
یہ تو بس ایسے نام ہیں جو تم نے اور تمہارے آباء و اجداد نے رکھ لیے ہیں۔ اللہ نے ان کے لئے کوئی دلیل نازل نہیں کی۔ یہ لوگ محض ظن کی پیروی کر رہے ہیں یا پھر اس چیز کی جو ان کے دل چاہتے ہوں [١٤]۔ حالانکہ ان کے پاس ان کے پروردگار کی طرف سے [١٥] ہدایت پہنچ چکی ہے۔
یعنی تمہارے یہ پتھر کے بت صرف پتھر ہی ہیں نہ یہ خدایا دیوتا یا دیویاں ہیں نہ ہی انہیں کچھ تصرف اور اختیار حاصل ہے۔ تم نے اپنے طور پر ایک عقیدہ بنا لیا۔ پھر اس پر جم گئے اور تمہارے اس وہم و قیاس کے علاوہ ان کی خدائی کی کوئی بنیاد نہیں۔ اللہ نے کسی کتاب میں ان کو اپنا یا اپنے اختیارات میں شریک قرار نہیں دیا۔ اور تمہارے اس وہم و قیاس کی اصل وجہ ہی یہی کچھ ہے کہ تمہارا دل یہ چاہتا ہے جو پیکر محسوس کی شکل میں تمہارے سامنے ہوں اور تم ان پر نذریں نیازیں چڑھا کر یہ یقین کر لو۔ کہ تمہارے سارے کام انہی نذروں نیازوں اور دیوی دیوتاؤں کے طفیل سیدھے ہو رہے ہیں۔ علاوہ ازیں اللہ کے ہاں یہ تمہاری سفارش بھی کرنے والے ہیں۔ تمہیں ایسا معبود گوارا نہیں جو تم پر حلال و حرام کی پابندیاں لگائے اور تمھیں اوامر و نواہی کے شکنجے میں کس کر تمہارا امتحان بھی کرے۔