أَفَرَأَيْتُمُ اللَّاتَ وَالْعُزَّىٰ
کیا بھلا تم نے لات و عزیٰ (دیویوں) پر بھی غور کیا ؟
مشرکین کے بت کدے کیا تھے؟: یہ مشرکین کی تذلیل کے لیے کہا جا رہا ہے۔ کہ اللہ کی شان تو یہ ہے جو مذکور ہوئی کہ جبرائیل علیہ السلام جیسے عظیم فرشتوں کا وہ خالق ہے۔ محمد صلی اللہ علیہ وسلم جیسے اس کے رسول ہیں۔ جنھیں اس نے آسمانوں پر بلا کر بڑی بڑی نشانیوں کا مشاہدہ بھی کروایا۔ اور وحی بھی ان پر نازل فرماتا ہے اور تم جن معبودوں کی عبادت کرتے ہو ان کے اندر بھی کیا اس جیسی خوبیاں ہیں۔ اس ضمن میں عرب کے تین مشہور بتوں کے نام لیے۔ جن کی عرب پوجا کرتے تھے۔ لات ( اللہ کا مونث) کا استھان یا آستانہ طائف میں تھا اور بنی ثقیف اس کے معتقد تھے۔ عزیٰ (عزیز سے مونث) بمعنی عزت والی یا عزت عطا کرنے والی، یہ قریش کی خاص دیوی تھی۔ اور اس کا استھان یا آستانہ مکہ اور طائف کے درمیان وادی نخلہ میں حراض کے مقام پرو اقع ہے۔ منات کا استھان یا آستانہ مکہ اور مدینہ کے درمیان بحر احمر کے کنارے قدید کے مقام پر واقع تھا۔ بنو خزاعہ، اوس اور خزرج اس کے معتقد تھے۔ اس کا باقاعدہ حج اور طواف کیا جاتا تھا۔ زمانہ حج میں جب حجاج طواف بیت اللہ اور عرفات اور منی سے فارغ ہو جاتے تو وہیں سے منات کی زیارت کے لیے لبیک لبیک کی صدائیں بلند کر دی جاتیں اور جو لوگ اس دوسرے ’’حج‘‘ کی نیت کر لیتے وہ صفا و مروہ کے درمیان سعی نہ کرتے۔