إِذْ يَغْشَى السِّدْرَةَ مَا يَغْشَىٰ
جبکہ اس سدرہ پر چھا رہا تھا جو (نور) چھا رہا تھا
بیری کے اس درخت پر اللہ تعالیٰ کے انورا و تجلیات پڑ کر انتہائی خوش نما منظر پیش کر رہے تھے۔ جس سے انکھیں چکا چوند ہوتی جاتی تھیں۔ لیکن اتنے انوار و تجلیات کے باوجود جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جبرئیل علیہ السلام کو دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھیں نہ چندھیائیں اور نہ نگاہ ایک طرف ہٹ کر، یعنی اس نظارہ کی تاب نہ لاتے ہوئے ادھر ادھر چلی گئی۔ بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ٹھیک طرح سے دیکھا تھا یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نگاہیں دائیں بائیں ہوئیں نہ اس حد سے بلند و متجاوز ہوئیں جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے مقرر کر دی گئی تھی۔ (ایسر التفاسیر) سدرۃ المنتہی پر ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تین چیزوں سے نوازا گیا۔ (۱) پانچ وقت کی نمازیں، (۲) سورۃ البقرہ کی آخری دو آیات، (۳) اور مسلمانوں کی مغفرت کا وعدہ جو شرک کی آلودگیوں سے پاک ہو۔ (مسلم: ۱۷۳)