سورة الطور - آیت 47

وَإِنَّ لِلَّذِينَ ظَلَمُوا عَذَابًا دُونَ ذَٰلِكَ وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَهُمْ لَا يَعْلَمُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

بلاشبہ ظالموں کے لئے اس اخروی عذاب [٣٩] کے علاوہ (دنیا میں بھی) عذاب ہے۔ لیکن اکثر لوگ جانتے نہیں۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

ظالموں کا حال: جیسے سورہ السجدہ (۲۱) میں ارشاد ہے: ﴿وَ لَنُذِيْقَنَّهُمْ مِّنَ الْعَذَابِ الْاَدْنٰى دُوْنَ الْعَذَابِ الْاَكْبَرِ لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُوْنَ﴾ ہم انھیں آخرت کے بڑے عذابوں کے علاوہ دنیا میں بھی عذاب کا مزہ چکھائیں گے تاکہ یہ رجوع کریں لیکن ان میں سے اکثر بے علم ہیں نہیں جانتے کہ یہ دنیوی مصیبتوں میں مبتلا ہوں گے دنیا میں جو جو چھوٹے موٹے عذاب آتے ہیں وہ لوگوں کو خبردار کرنے کے لیے آتے ہیں کہ ان کے اوپر کوئی بالا تر ہستی ہے مگر لوگوں کی اکثریت ایسی ہے جو ایسے عذاب کو نہ عذاب سمجھتی ہے نہ تنبیہ۔ اس لیے گناہوں سے تائب نہیں ہوتے بلکہ بعض دفعہ پہلے سے بھی زیادہ گناہ کرنے لگ جاتے ہیں جس طرح ایک حدیث میں فرمایا: ’’ منافق جب بیمار ہو کر صحت مند ہو جاتا ہے تو اس کی مثال اونٹ کی سی ہے وہ نہیں جانتا کہ اسے کیوں رسیوں سے باندھا گیا اور کیوں کھلا چھوڑ دیا (ابوداود: ۳۰۸۹) اسی طرح منافق بھی نہیں جانتا کہ کیوں بیمار ڈالا گیا؟ اور کیوں تندرست کر دیا گیا؟