سورة الطور - آیت 6
وَالْبَحْرِ الْمَسْجُورِ
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
اور جوش مارتے [٥] ہوئے سمندر کی
تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین
بحر مسجور: اس مراد وہ پانی ہے جو عرش تلے ہے۔ جو بارش کی طرح برسے گا۔ جس سے قیامت کے دن مردے اپنی اپنی قبروں سے جی اٹھیں گے۔ بعض کہتے ہیں اس سے مراد سمندر ہیں، ان میں قیامت والے دن آگ بھڑک اٹھے گی جیسے: سورہ التکویر (۱۶) میں فرمایا: ﴿وَ اِذَا الْبِحَارُ سُجِّرَتْ﴾ ’’اور جب سمندر بھڑکا دئیے جائیں گے۔‘‘ امام شوکانی نے اسی مفہوم کو اولیٰ قرار دیا ہے۔ اور بعض نے مسجور کے معنی (بھرے ہوئے) کے لیے ہیں یعنی فی الحال سمندروں میں آگ تو نہیں ہے۔ البتہ وہ پانی سے بھرے ہوئے ہیں۔ امام طبری نے اس قول کو اختیار کیا ہے۔ اس کے اور بھی کئی معانی بیان کیے گئے ہیں۔ (ابن کثیر)