فَإِنَّ لِلَّذِينَ ظَلَمُوا ذَنُوبًا مِّثْلَ ذَنُوبِ أَصْحَابِهِمْ فَلَا يَسْتَعْجِلُونِ
سو ان ظالموں (کے گناہوں) کا ڈول [٥١] بھی ایسے ہی بھر چکا ہے جسے ان جیسے دوسرے لوگوں کا بھر گیا تھا۔ لہٰذا یہ مجھ سے جلدی کا مطالبہ نہ کریں
ذنوب: کے معنی بھرے ڈول کے ہیں۔ کنویں سے ڈول میں پانی نکال کر تقسیم کیا جاتا ہے۔ اسی اعتبار سے یہاں ڈول کو حصے کے معنی میں استعمال کیا گیا ہے۔ مطلب یہ ہے کہ ظالموں کو عذاب سے حصہ پہنچے گا۔ جس طرح اس سے پہلے کفر و شرک کرنے والوں کو ان کے عذاب کا حصہ ملا تھا۔ لیکن یہ حصہ عذاب انھیں کب پہنچے گا یہ اللہ کی مشیئت پر موقوف ہے۔ اس لیے طلب عذاب میں جلدی نہ کریں۔ وہ عذاب تو انھیں اپنے وقت پر پہنچ کر ہی رہے گا۔ قیامت کے دن، جس دن کا ان سے وعدہ ہے۔ انہیں بڑی خرابی ہو گی ۔ الحمد للہ سورہ ذاریات کی تفسیر ختم ہوئی۔ جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے نماز مغرب میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو سورۂ طور کی تلاوت فرماتے ہوئے سنا۔ (بخاری: ۷۶۵، مسلم: ۴۶۳)