قَالَ فَمَا خَطْبُكُمْ أَيُّهَا الْمُرْسَلُونَ
ابراہیم نے ان (فرشتوں) سے پوچھا : اے فرستادگان الٰہی! تمہارا کیا مقصد [٢٥] ہے؟
یعنی جب سیدنا ابراہیم علیہ السلام کو یہ معلوم ہو چکا کہ یہ فرشتے ہیں اور فرشتے انسانی شکل میں غیری معمولی حالات میں ہی آیا کرتے ہیں۔ بیٹے کی بشارت سے ان کا اپنا تو ڈر دور ہو گیا تاہم ابھی اصل حیرت کا معاملہ باقی تھا لہٰذا آپ نے فرشتوں سے پوچھا کہ آپ کس مہم پر تشریف لائے ہیں اور آپ کا مقصد کیا ہے؟ ذکر قوم لوط کا: یہ مجرم قوم، قوم لوط تھی۔ اللہ کے ساتھ شرک کرتی تھی، لواطت جیسے رسوائے زمانہ اور غلیظ جرم کی بانی اور موجد تھی۔ مسافروں سے لواطت کر کے ان کا مال و اسباب چھین کر اپنی بستی سے چلتا کر دیتی تھی۔ آخرت کی اور رسولوں کی منکر تھی۔ اور اپنے نبی کو اپنی بستی سے نکال دینے کی دھمکیاں دیتی تھی۔ غرض کے وہ ہر طرح کے کفر و شرک اور فسق و فجور میں مبتلا قوم تھی۔