فَاصْبِرْ عَلَىٰ مَا يَقُولُونَ وَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَقَبْلَ الْغُرُوبِ
پس (اے نبی!) جو کچھ یہ لوگ کہہ رہے ہیں اس پر صبر [٤٥] کیجیے اور اپنے پروردگار کی حمد کے ساتھ طلوع آفتاب اور غروب سے پہلے تسبیح کیجئے۔
جب کوئی مسلمان اپنے اعداء کی شماتت، تمسخر، تضحیک اور ایذا رسانیوں سے تنگ آ جائے یا کسی اور وجہ سے مشکلات میں گھر جائے تو اسے صبر و برداشت سے کام لینا چاہیے۔ اور اپنے پروردگار سے لَو لگانا چاہیے اسی کو اپنا سہارا سمجھنا چاہیے اسی کی تسبیح و تہلیل اور یاد میں مشغول رہنا چاہیے اس سے اس کی ذہنی کوفت بہت حد تک دور اور ہلکی ہو جائے گی یہی وہ نسخہ کیمیا ہے جس کی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو تلقین کی جا رہی ہے اور سب مسلمانوں کو بھی متعدد مقامات پر ایسی ہی تلقین کی گئی ہے۔ پانچ نمازوں کے اوقات: حدیث میں ہے کہ ہم حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بیٹھے ہوئے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چودھویں رات کے چاند کو دیکھا اور فرمایا تم اپنے پروردگار کو یوں بے تکلف دیکھو گے جیسے اس چاند کو دیکھ رہے ہو اور تمہیں کوئی تکلیف نہ ہو گی پھر اگر تم ایسا کر سکو کہ تم سے طلوع آفتاب سے پہلے کی نماز (فجر) اور غروب آفتاب سے پہلے کی نماز (عصر) قضا نہ ہونے پائے تو ایسا ضرور کرو اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی آیت تلاوت فرمائی۔ (بخاری: ۴۸۵، مسلم: ۶۳۳) اور بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ پانچ نمازوں کی فرضیت سے پہلے تین ہی نمازیں تھیں فجر، عصر اور تہجد کی نماز۔ اس کے بعد معراج والی رات پانچ نمازیں فرض ہوئیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس نے عشاء کی نماز باجماعت پڑھی گویا وہ آدھی رات عبادت کرتا رہا اور جس نے صبح کی نماز باجماعت پڑھی وہ ساری رات عبادت کرتا رہا۔‘‘ (مسلم: ۶۵۶)