يَوْمَ نَقُولُ لِجَهَنَّمَ هَلِ امْتَلَأْتِ وَتَقُولُ هَلْ مِن مَّزِيدٍ
اس دن ہم جہنم سے پوچھیں گے: ’’کیا [٣٥] تو بھر گئی؟‘‘ تو وہ کہے گی : ’’کیا کچھ اور بھی ہے؟‘‘
قیامت کو جہنم کا کلام کرنا: اللہ تعالیٰ نے سورہ الم السجدہ (۱۱۳) میں فرمایا ہے کہ: ﴿لَاَمْلَـَٔنَّ جَهَنَّمَ مِنَ الْجِنَّةِ وَ النَّاسِ اَجْمَعِيْنَ﴾ ’’میں جہنم کو جنوں اور انسانوں سے بھر دوں گا۔‘‘ اس وعدے کا جب ایفا ہو جائے گا اور اللہ تعالیٰ کافر جن و انس کو جہنم میں ڈال دے گا، تو جہنم سے پوچھے گا کہ کیا تو بھر گئی یا نہیں؟ وہ جواب دے گی، کیا کچھ اور بھی ہے؟ یا اللہ تیرے دشمنوں کے لیے میرے دامن میں اب بھی گنجائش ہے۔ جہنم سے اللہ تعالیٰ کی یہ گفتگو اور جہنم کا جواب دینا اللہ کی قدرت سے قطعاً بعید نہیں ہے۔ ایک حدیث میں آتا ہے ’’ آگ میں لوگ ڈالے جائیں گے اور جہنم کہے گی: ’’ ھل من مزید‘‘ کیا کچھ اور بھی ہیں؟ حتیٰ کہ اللہ تعالیٰ جہنم میں اپنا پیر رکھ دے گا جس سے جہنم پکار اٹھے گی ’’ قط قط‘‘ یعنی بس بس (صحیح بخارتی تفسیر سورۂ ق)۔ اور جنت کے بارے میں ایک حدیث میں آتا ہے کہ جنت میں خالی جگہ ابھی باقی رہ جائے گی۔ تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے نئی مخلوق پیدا فرمائے گا جو وہاں آباد ہو گی۔ (مسلم: ۲۸۴۸)