سورة ق - آیت 18
مَّا يَلْفِظُ مِن قَوْلٍ إِلَّا لَدَيْهِ رَقِيبٌ عَتِيدٌ
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
وہ کوئی بات منہ سے نہیں نکالتا مگر اس کے پاس ایک مستعد نگران [٢١] موجود ہوتا ہے۔
تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین
یعنی دو فرشتے جو دائیں اور بائیں بیٹھے ہیں وہ تمہارے اعمال لکھ رہے ہیں۔ انسان کا کوئی قول، کوئی فعل، کوئی اشارہ، کوئی حرکت ایسی نہیں ہوتی جسے ریکارڈ کرنے والا فرشتہ ہر وقت اس کے پاس موجود نہ رہتا ہو۔ جیسا کہ سورہ انفطار (۱۰) میں ہے کہ: ﴿وَ اِنَّ عَلَيْكُمْ لَحٰفِظِيْنَ﴾ ’’تم پر محافظ ہیں بزرگ فرشتے جو تمہارے ہر فعل سے باخبر ہیں اور لکھنے والے ہیں۔‘‘