سورة ق - آیت 16

وَلَقَدْ خَلَقْنَا الْإِنسَانَ وَنَعْلَمُ مَا تُوَسْوِسُ بِهِ نَفْسُهُ ۖ وَنَحْنُ أَقْرَبُ إِلَيْهِ مِنْ حَبْلِ الْوَرِيدِ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

ہم نے انسان کو پیدا کیا ہے اور جو کچھ اس کے دل میں وسوسہ گزرتا [١٨] ہے، ہم تو اسے بھی جانتے ہیں اور اس کے گلے کی رگ سے بھی زیادہ اسکے قریب [١٩] ہیں۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

چوں کہ انسان کو ہم نے پیدا کیا ہے اسی لیے اس کی فطرت کو سب سے زیادہ جاننے والا ہم سے زیادہ کون ہو سکتا ہے۔ یہاں تک کہ انسان کے دل میں جو بھلے برے خیالات پیدا ہوتے ہیں انہیں بھی وہ جانتا ہے۔ ایک صحیح حدیث میں آتا ہے کہ ’’اللہ تعالیٰ نے میری اُمت کے دل میں جو خیالات آئیں ان سے درگزر فرما لیا ہے۔ جب تک کہ وہ زبان سے نہ نکال لیں یا ان پر عمل نہ کریں۔ (بخاری: ۲۵۲۸، مسلم: ۱۲۰۷)