سورة الحجرات - آیت 5

وَلَوْ أَنَّهُمْ صَبَرُوا حَتَّىٰ تَخْرُجَ إِلَيْهِمْ لَكَانَ خَيْرًا لَّهُمْ ۚ وَاللَّهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اگر یہ لوگ صبر کرتے تاآنکہ آپ [٥] ان کی طرف نکلتے تو یہ ان کے حق میں بہتر تھا۔ اور اللہ تعالیٰ معاف [٦] کرنے والا، رحم کرنے والا ہے۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

اللہ تعالیٰ نے فرمایا ان کی اکثریت بے عقل ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی جلالت شان اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ادب و احترام کے تقاضوں کا خیال نہ رکھنا، بے عقلی ہے۔ پھر اس کی بابت ادب سکھاتے ہوئے فرمایا کہ انھیں چاہیے تھا آپ کے انتظار میں ٹھہر جاتے اور جب آپ مکان سے باہر نکلتے تو جو کچھ کہنا ہوتا، کہتے نہ کہ آوازیں دے کر باہر سے پکارتے۔ دین و دنیا کی مصلحت اور بہتری اسی میں تھی۔