وَأُخْرَىٰ لَمْ تَقْدِرُوا عَلَيْهَا قَدْ أَحَاطَ اللَّهُ بِهَا ۚ وَكَانَ اللَّهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرًا
اور ایک اور (فتح بھی دے گا) جس پر تم ابھی قادر [٣٢] نہیں ہوئے اور اللہ اس کا احاطہ کئے ہوئے ہے اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے
یہ بعد میں ہونے والی فتوحات اور ان سے حاصل ہونے والی غنیمت کی طرف اشارہ ہے۔ جس طرح چار دیواری کر کے کسی چیز کو اپنے قبضے میں کر لیا جاتا ہے اور پھر اس کی بابت بے فکری ہو جاتی ہے۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ نے ان فتوحات کو اپنے احاطہ اقتدار میں لیا ہوا ہے یعنی گوا بھی تمہاری فتوحات کا دائرہ وہاں تک وسیع نہیں ہوا ہے۔ لیکن اللہ نے انہیں تمہارے لیے اپنے قابو میں کیا ہوا ہے۔ وہ جب چاہے گا تمہیں اس پر غلبہ عطا کر دے گا جس میں کوئی شک والی بات نہیں۔ تفسیر طبری میں ہے اس غنیمت سے مراد خیبر کی غنیمت ہے۔ جس کا وعدہ صلح حدیبیہ میں پنہاں تھا یا کہ مکہ کی فتح ہے، یا فارس اور روم کے مال ہیں۔ یا وہ تمام فتوحات ہیں جو قیامت تک مسلمانوں کو حاصل ہوں گی۔ اسے معلوم ہے کہ یہ علاقے بھی تم فتح کرو گے۔