سورة محمد - آیت 27

فَكَيْفَ إِذَا تَوَفَّتْهُمُ الْمَلَائِكَةُ يَضْرِبُونَ وُجُوهَهُمْ وَأَدْبَارَهُمْ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

پھر اس وقت ان کا کیا حال ہوگا جب فرشتے ان کی روح قبض کریں گے تو ان کے چہروں اور پشتوں [٣١] پر مار رہے ہوں گے

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

موت سے فرار نا ممکن ہے: یعنی ان کا کیا حال ہو گا جب فرشتے ان کی روحیں قبض کرنے کو آئیں گے۔ اور ان کی روحیں جسموں میں چھپتی پھریں گی اور ملائکہ جبراً و قہراً ڈانٹ، جھڑک اور مار پیٹ کر انہیں باہر نکالیں گے جیسا کہ سورہ انفال (۵۰) میں ﴿وَ لَوْ تَرٰى اِذْ يَتَوَفَّى الَّذِيْنَ كَفَرُوا الْمَلٰٓىِٕكَةُ يَضْرِبُوْنَ وُجُوْهَهُمْ وَ اَدْبَارَهُم﴾ ’’کاش کہ تو دیکھتا جب کہ فرشتے ان کافروں کی روحیں قبض کرتے ہوئے ان کے منہ پر طمانچے اور ان کی پیٹھ پر مکے مارتے ہیں۔‘‘ اور سورہ انعام (۹۳) میں فرمایا: ﴿وَ لَوْ تَرٰى اِذِ الظّٰلِمُوْنَ﴾ ’’کاش تو دیکھتا جب کہ یہ ظالم سکراتِ موت میں ہوتے ہیں اور فرشتے اپنے ہاتھ ان کی طرف مارنے کے لیے پھیلائے ہوئے ہوتے ہیں اور کہتے ہیں اپنی جانیں نکالو۔ آج تمہیں ذلت کے عذاب کیے جائیں گے۔‘‘