ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمْ قَالُوا لِلَّذِينَ كَرِهُوا مَا نَزَّلَ اللَّهُ سَنُطِيعُكُمْ فِي بَعْضِ الْأَمْرِ ۖ وَاللَّهُ يَعْلَمُ إِسْرَارَهُمْ
یہ اس لئے کہ ان (منافقین) نے ان لوگوں (یہود) سے کہا، جو اللہ کے نازل کردہ دین کو ناپسند کرتے تھے، کہ ہم تمہاری کچھ باتیں [٣٠] مان لیں گے اور اللہ ان کے راز کی باتوں کو خوب جانتا ہے
منافقین کا یہود سے درپردہ معاہدہ: شیطان نے انھیں پٹی پڑھائی چنانچہ بعض بدبخت منافقوں نے اندر ہی اندر یہود سے ساز باز کر رکھی تھی۔ اور یہود نے ان سے کچھ ایسے وعدے کر رکھے تھے کہ وہ انھیں مسلمانوں کی نقل و حرکت اور ان کی جنگی سرگرمیوں سے مطلع کرتے رہیں گے اور اگر جنگ ہوئی تو ہم تم سے نہیں لڑیں گے بلکہ مسلمانوں کو چکمہ دیتے رہیں گے چنانچہ جنگ کے دوران ان منافقوں نے ایسا ہی کردار ادا کیا تھا۔ گویا منافق یہودیوں کے لیے گھر کا بھیدی اور مسلمانوں کے لیے مار آستین بنے ہوئے تھے۔ لیکن یہ باتیں خدا سے نہیں چھپ سکتیں تھیں جو اندرونی اور بیرونی حالات سے یکسر اور یکساں واقف ہے جو راتوں کے وقت کی پوشیدہ اور راز کی باتیں بھی سنتا ہے۔ جس کے علم کی انتہا نہیں۔