وَمِنْهُم مَّن يَسْتَمِعُ إِلَيْكَ حَتَّىٰ إِذَا خَرَجُوا مِنْ عِندِكَ قَالُوا لِلَّذِينَ أُوتُوا الْعِلْمَ مَاذَا قَالَ آنِفًا ۚ أُولَٰئِكَ الَّذِينَ طَبَعَ اللَّهُ عَلَىٰ قُلُوبِهِمْ وَاتَّبَعُوا أَهْوَاءَهُمْ
اور ان میں سے کچھ ایسے ہیں (یعنی منافقین) جو آپ کی بات کان لگا کر سنتے ہیں۔ پھر جب تمہارے ہاں سے باہر جاتے ہیں تو ان لوگوں سے، جنہیں علم دیا گیا ہے، پوچھتے ہیں کہ ابھی ابھی اس (نبی) نے کیا کہا تھا ؟ یہی لوگ ہیں، جن کے دلوں پر اللہ نے مہر لگا دی ہے اور وہ اپنی [١٩] خواہشوں کے پیچھے لگے ہوئے ہیں
یہ منافقین کا ذکر ہے کہ آپ کی مجلس میں شریک ہونے اور کلام الرسول سن لینے کے باوجود ان کی سمجھ میں کچھ نہیں آتا۔ مجلس کے خاتمہ کے بعد اہل علم اور صحابہ سے پوچھتے تھے کہ ابھی اس نبی نے کیا کہا ہے۔ اور اس سے ان کا یہ مقصد ہرگز نہیں ہوتا تھا کہ وہ اس سے ہدایت حاصل کریں بلکہ یہ مقصد ہوتا تھا کہ دوسروں کو بھی شک و شبہ میں ڈال دیں۔ یہی وہ وقت ہوتا ہے جب اللہ تعالیٰ ان کے دل پر مہر لگا دیتا ہے۔