وَكَأَيِّن مِّن قَرْيَةٍ هِيَ أَشَدُّ قُوَّةً مِّن قَرْيَتِكَ الَّتِي أَخْرَجَتْكَ أَهْلَكْنَاهُمْ فَلَا نَاصِرَ لَهُمْ
اور کتنی ہی بستیاں تھیں جو آپ کی اس بستی سے بڑھ کر طاقتور تھیں، جن (کے رہنے والوں) نے آپ کو نکال [١٤] دیا ہے۔ ہم نے انہیں ہلاک کیا تو ان کا کوئی بھی مددگار نہ ہوا۔
ہجرت کے وقت آپ کے الوداعی کلمات: اللہ تعالیٰ کافروں کو ڈراتا ہے کہ دیکھو جن بستیوں والے تم سے زیادہ طاقت و قوت والے تھے ان کوہم نے اپنے نبیوں کو جھٹلانے اور ہمارے احکام کی خلاف ورزی کرنے کے سبب تہس نہس کر دیا۔ تم جو ان سے کمزور اور کم طاقت والے ہو اس رسول کو جھٹلاتے ہو جو خاتم الانبیاء اور سید الرسل ہیں پھر سمجھ لو کہ تمہارا انجام کیا ہو گا؟ اگر دنیوی عذاب اس نبی رحمت کے مبارک وجود کی وجہ سے تم پر نہ بھی آئے تو اخروی زبردست عذاب تو تم سے دور نہیں ہو سکتے؟ جب اہل مکہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نکالا اور آپ نے غار میں آ کر اپنے تئیں چھپایا۔ اس وقت مکہ کی طرف توجہ کی اور فرمانے لگے اے مکہ! تو تمام شہروں سے زیادہ خدا کو پیارا ہے۔ اور اسی طرح مجھے بھی تو تمام شہروں سے زیادہ پیارا تو ہے۔ اگر مشرکین مجھے تجھ میں سے نہ نکالتے تو میں ہرگز نہ نکلتا۔ (تفسیر طبری: ۲۲/ ۱۶۵)