إِنَّ اللَّهَ يُدْخِلُ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ ۖ وَالَّذِينَ كَفَرُوا يَتَمَتَّعُونَ وَيَأْكُلُونَ كَمَا تَأْكُلُ الْأَنْعَامُ وَالنَّارُ مَثْوًى لَّهُمْ
جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کئے اللہ یقیناً انہیں ایسے باغوں میں داخل کرے گا جن میں نہریں بہ رہی ہیں اور جو کافر ہیں وہ چند روز فائدہ اٹھا لیں، وہ اس طرح کھاتے ہیں جیسے چوپائے [١٣] کھاتے ہیں اور ان کا ٹھکانا دوزخ ہے۔
یعنی ایمان والے قیامت کے دن جنت میں ہوں گے اور کفر کرنے والے دنیا میں خواہ کچھ یونہی سا نفع اٹھا لیں لیکن ان کا اصلی ٹھکانہ جہنم ہے۔ دنیا میں ان کا مقصد صرف کھانا پینا اور پیٹ بھرنا ہے۔ یعنی جس طرح جانوروں کو پیٹ اور جنس کے تقاضے پورے کرنے کے علاوہ کوئی اورکام نہیں ہوتا۔ یہی حال کافروں کا ہے۔ ان کا کھانا حلال ذرائع سے آیا ہے یا حرام سے انھیں کچھ تمیز نہیں۔ بس پیٹ بھرنا مقصود ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مومن ایک آنت میں کھاتا ہے جبکہ کافر سات آنتوں میں کھاتا ہے۔ (بخاری: ۵۳۹۶، مسلم: ۲۰۶۲)