يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِن تَنصُرُوا اللَّهَ يَنصُرْكُمْ وَيُثَبِّتْ أَقْدَامَكُمْ
اے لوگو! اگر تم اللہ (کے دین) کی مدد کرو گے تو وہ تمہاری مدد کرے گا اور تمہیں ثابت [٩] قدم رکھے گا۔
اللہ کی مدد: یعنی اسباب کے مطابق اپنے دین کی مدد اپنے مومن بندوں کے ذریعے سے ہی کرتا ہے۔ یہ مومن بندے اللہ کے دین کی حفاظت اور اس کی تبلیغ و دعوت کرتے ہیں۔ تو اللہ تعالیٰ ان کی مدد فرماتا ہے۔ یعنی انھیں کافروں پر فتح و غلبہ عطا فرماتا ہے۔ جیسے صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین اور قرون اولیٰ کے مسلمانوں کی روشن تاریخ ہے۔ وہ دین کے ہو گئے تھے تو اللہ بھی ان کا ہو گیا تھا۔ انہوں نے دین کو غالب کیا تو اللہ نے انہیں بھی دنیا پر غالب فرما دیا۔ سورہ الحج (۴۰) میں ارشاد ہے کہ ﴿وَ لَيَنْصُرَنَّ اللّٰهُ مَنْ يَّنْصُرُهٗ﴾ ’’اللہ اس کی ضرور مدد فرماتا ہے جو اس کی مدد کرتا ہے۔‘‘ ایک حدیث میں ارشاد ہے کہ ’’جو شخص کسی اختیار والے کے سامنے ایک حاجت مند کی حاجت پہنچائے گا جو خود وہاں نہ پہنچ سکتا ہو تو قیامت کے دن اللہ تعالیٰ پل صراط پر اس کے قدم مضبوطی سے جما دے گا۔‘‘ (ابن کثیر)