سورة الأحقاف - آیت 25

تُدَمِّرُ كُلَّ شَيْءٍ بِأَمْرِ رَبِّهَا فَأَصْبَحُوا لَا يُرَىٰ إِلَّا مَسَاكِنُهُمْ ۚ كَذَٰلِكَ نَجْزِي الْقَوْمَ الْمُجْرِمِينَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

وہ اپنے پروردگار کے حکم سے ہر چیز کو تہس نہس کر رہی تھی [٣٨]۔ آخر ان کا یہ حال ہوا کہ ان کے گھروں کے سوا کوئی چیز نظر نہ آئی تھی۔ ہم مجرموں کو ایسے ہی سزا دیا کرتے ہیں۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

عاد پرعذاب کی نوعیت: اس عذاب کا ذکر قرآن میں متعدد مقامات پر گزر چکا ہے جیسے سورہ ذاریات (۴۲) میں ارشاد ہے کہ: ﴿مَا تَذَرُ مِنْ شَيْءٍ اَتَتْ عَلَيْهِ اِلَّا جَعَلَتْهُ كَالرَّمِيْمِ﴾ جس چیز پر وہ گزر جاتی تھی اسے چورا چورا کر دیتی تھی۔ اس آندھی کی تیزی کا یہ عالم تھا کہ وہ درختوں اور پودوں کو بیخ و بن سے اکھاڑ کر پرے پھینک دیتی تھی۔ یہی آندھی ان کے زمین دوز مکانوں کے اندر گھس گئی۔ اس دوران وہ اپنے گھروں سے نکل بھی نہیں سکتے تھے اور وہیں ٹھٹھر ٹھٹھر کر مر گئے۔ لے دے کر اگر کوئی چیز وہاں نظر آتی تھی تو وہ ان کے مکان ہی تھے جو عبرت کے لیے باقی رہ گئے ۔