وَلِكُلٍّ دَرَجَاتٌ مِّمَّا عَمِلُوا ۖ وَلِيُوَفِّيَهُمْ أَعْمَالَهُمْ وَهُمْ لَا يُظْلَمُونَ
(ان دونوں قسموں کے لوگوں میں سے) ہر ایک کے ان کے اعمال کے لحاظ سے درجے ہوں گے۔ تاکہ اللہ تعالیٰ ان کے اعمال کا پورا پورا بدلہ [٣٠] دے اور ان پر ظلم نہیں کیا جائے گا۔
یعنی ہر ایک کے لیے اس کی برائی کے مطابق سزا ہے۔ اللہ تعالیٰ ایک ذرے کے برابر بلکہ اس سے بھی کم کسی پر ظلم نہیں کرتا۔ عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں جہنم کے درجے نیچے ہیں اور جنت کے درجے اونچے ہیں۔ جب جہنمی جہنم پر لا کھڑے کیے جائیں گے تو انھیں بطور ڈانٹ ڈپٹ کے کہا جائے گا کہ تم اپنی نیکیاں دنیا میں ہی وصول کر چکے ان سے فائدہ وہیں اٹھا لیا۔ (طبری: ۲۲/ ۱۱۹) گنہگار کو اس کے جرم سے زیادہ سزا نہیں دی جائے گی۔ اور نیکو کار کے صلہ میں کمی نہیں ہو گی۔ بلکہ ہر ایک کو خیر یا شر میں سے وہی کچھ ملے گا جس کا وہ مستحق ہو گا۔