أُولَٰئِكَ الَّذِينَ حَقَّ عَلَيْهِمُ الْقَوْلُ فِي أُمَمٍ قَدْ خَلَتْ مِن قَبْلِهِم مِّنَ الْجِنِّ وَالْإِنسِ ۖ إِنَّهُمْ كَانُوا خَاسِرِينَ
یہی لوگ ہیں جن پر جنوں اور انسانوں کی ان سے پہلے کی جماعتوں سمیت اللہ کا (عذاب کا) قول صادق [٢٨] آتا ہے بلاشبہ یہی لوگ خسارہ [٢٩] اٹھانے والے ہیں۔
یعنی ایسے ضدی لوگ جو نہ غور و فکر سے کام لیتے ہیں اور نہ عقلی دلائل کو تسلیم کرتے ہیں ان پر اللہ کا یہ قول فٹ آتا ہے کہ میں جنوں اور انسانوں کی ایک کثیر تعداد سے جہنم کو بھر دوں گا۔ اور یہ قول بھی دراصل ابلیس کی اس بات کے جواب میں ہے۔ جو اس نے اللہ تعالیٰ سے کہی تھی کہ میں تیری ساری مخلوق کو گمراہ کر کے چھوڑوں گا کوئی چند تیرے مخلص بندے میرے داؤ سے بچ جائیں تو الگ بات ہے۔ یہ آخرت کا منکر بیٹا بھی جس کا تذکرہ مذکورہ بالا آیت میں کیا گیا ہے ابلیس کے ہتھے چڑھنے والوں میں سے ہے۔ یعنی یہ بھی ان کافروں میں شامل ہو گا جو انسانوں اور جنوں میں سے قیامت والے دن نقصان اٹھانے والے ہوں گے۔