سورة الجاثية - آیت 29

هَٰذَا كِتَابُنَا يَنطِقُ عَلَيْكُم بِالْحَقِّ ۚ إِنَّا كُنَّا نَسْتَنسِخُ مَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

یہ ہمارا (لکھوایا ہوا) اعمال نامہ ہے جو تمہارے متعلق ٹھیک ٹھیک بیان کردے گا جو کچھ تم عمل کیا کرتے تھے۔ بلاشبہ ہم (ساتھ ساتھ انہیں) لکھواتے [٤٢] جاتے تھے۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

پھر فرمایا ہر گروہ اپنے اعمال نامہ کی طرف بلایا جائے گا۔ جیسے سورۂ الزمر (۶۹) میں ارشاد ہے کہ: ﴿وَ وُضِعَ الْكِتٰبُ وَ جِايْٓءَ بِالنَّبِيّٖنَ وَ الشُّهَدَآءِ وَ قُضِيَ بَيْنَهُمْ بِالْحَقِّ وَ هُمْ لَا يُظْلَمُوْنَ﴾ نامہ اعمال حاضر کیے جائیں گے نبیوں اور گواہوں کو لایا جائے گا اور لوگوں کے درمیان حق فیصلے کر دئیے جائیں گے۔ سورۂ قیامہ (۱۳) میں ارشاد فرمایا کہ: ﴿يُنَبَّؤُا الْاِنْسَانُ يَوْمَىِٕذٍ بِمَا قَدَّمَ وَ اَخَّرَ﴾ انسان کو ہر چیز سے باخبر کر دیا جائے گا جو اس نے آگے بھیجی اور پیچھے چھوڑی ہے۔ ‘‘ بلکہ انسان خود اپنے حال پر خوب مطلع ہو جائے گا۔ یہ اعمال نامہ جو ہمارے حکم سے ہمارے سچے فرشتوں نے لکھا ہے۔ وہ تمہارے اعمال کو تمہارے سامنے پیش کر دینے کے لیے کافی ہے۔ یہ اعمال نامے انسانی زندگی کے مکمل ریکارڈ ہوں گے جن کو دیکھ کر انسان پکار اٹھے گا۔ جیسا کہ سورۃ الکہف (۴۹) میں ارشاد ہے کہ: ’’یہ کیسا اعمال نامہ ہے جس نے چھوٹی بڑی کسی چیز کو بھی نہیں چھوڑا۔ سب کچھ ہی تو اس میں درج ہے۔ جو کچھ انہوں نے کیا تھا سب سامنے حاضر پا لیں گے تیرا رب کسی پر ظلم نہیں کرتا۔‘‘