سورة الجاثية - آیت 25
وَإِذَا تُتْلَىٰ عَلَيْهِمْ آيَاتُنَا بَيِّنَاتٍ مَّا كَانَ حُجَّتَهُمْ إِلَّا أَن قَالُوا ائْتُوا بِآبَائِنَا إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
اور جب ان پر ہماری واضح آیات پڑھی جاتی ہیں تو اس کے سوا ان کے پاس اور کوئی دلیل نہیں ہوتی کہ وہ یہ کہہ دیتے کہ :’’اگر تم سچے ہو تو ہمارے آباء و اجداد [٣٧] کو اٹھا لاؤ‘‘
تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین
یہاں ان بے علموں کی کج بحثی بیان ہو رہی ہے کہ قیامت قائم ہونے کی اور دوبارہ اُٹھائے جانے کی بالکل صاف دلیلیں جب انہیں دی جاتی ہیں اور قائل کر دیا جاتا ہے لیکن جب ان سے کوئی جواب بن نہیں پڑتا تو جھٹ کہہ دیتے ہیں کہ اچھا پھر ہمارے مردہ باپ داداؤں کو زندہ کر کے دکھا دو تو ہم مان لیں گے۔