فَضْلًا مِّن رَّبِّكَ ۚ ذَٰلِكَ هُوَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ
یہ آپ کے پروردگار کا فضل [٣٨] ہوگا۔ یہی بہت بڑی کامیابی ہے
جنت میں داخل صرف اللہ کے فضل سے ہو گا یعنی اصلی کامیابی یہی ہے کہ انسان دوزخ کے عذاب سے بچ جائے اور اگر اللہ تعالیٰ دوزخ کےعذاب سے بچا کر جنت میں داخل کر دے تو یہ اللہ کا خاص فضل ہوتا ہے۔ چنانچہ سیدنا ابوہریر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں ’’ کسی شخص کو اس کے عمل بہشت میں نہیں لے جائیں گے‘‘ لوگوں نے عرض کیا: ’’ یا رسول اللہ کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اعمال بھی؟‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ ہاں! میں بھی اپنے اعمال کے سبب بہشت میں نہیں جاؤں گا۔ الا یہ کہ اللہ تعالیٰ کا فضل اور اس کی رحمت مجھے ڈھانپ لے۔ (مسلم: ۲۸۱۶، بخاری: ۶۴۶۴) علما کہتے ہیں کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ انسان اللہ تعالیٰ کی خواہ کتنی ہی عبادت اور فرمانبرداری کرے۔ اس سے تو اللہ تعالیٰ کے احسانات کا بدلہ بھی نہیں چکایا جا سکتا چہ جائیکہ اسے جنت بھی عطا کی جائے تو اگر کسی کو جنت میں داخلہ ملتا ہے تو یہ محض اس کا فضل ہوا۔