رَبِّ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَا بَيْنَهُمَا ۖ إِن كُنتُم مُّوقِنِينَ
وہ آسمانوں، زمین اور جو کچھ ان کے درمیان موجود ہے سب چیزوں کا مالک ہے، اگر تم واقعی یقین [٥] کرنے والے ہو
یعنی اگر تمہیں اس بات کا یقین ہے کہ کائنات میں موجود ساری مخلوق کی ربوبیت عامہ کی ذمہ داری صرف اللہ تعالیٰ کی ذات پر ہے تو پھر تمہیں یہ یقین بھی کر لینا چاہیے کہ یہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو فی الواقع اللہ تعالیٰ نے ہی تمہاری طرف ہدایت کے لیے بھیجا ہے۔ جیسے سورہ اعراف (۱۵۸) میں ارشاد ہے کہ: ﴿قُلْ يٰاَيُّهَا النَّاسُ اِنِّيْ رَسُوْلُ اللّٰهِ اِلَيْكُمْ جَمِيْعَا﴾ تو اعلان کر دے کہ اے لوگو! میں تم سب کی طرف اللہ کا رسول ہوں وہ اللہ جس کی بادشاہت ہے آسمان و زمین کی، جس کے سوا کوئی معبود نہیں جو جلاتا اور مارتا ہے۔ الخ۔ کیونکہ وہ تمہاری جسمانی تربیت کا ہی ذمہ دار نہیں بلکہ تمہاری روحانی تربیت اور تمہیں ہدایت کی راہ بتانا بھی اس کے ذمہ ہے۔