سورة الدخان - آیت 6
رَحْمَةً مِّن رَّبِّكَ ۚ إِنَّهُ هُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
اور یہ آپ کے پروردگار کی رحمت کی بنا [٤] پر تھا بلاشبہ وہ سب کچھ سننے والا اور جاننے والا ہے
تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین
آپ رحمت للعالمین تھے: یعنی تمام اہل عالم کی طرف ایک خبردار کرنے والا رسول بھیجنا صرف ہماری حکمت کا ہی تقاضا نہ تھا بلکہ یہ اہل عالم پر ہماری رحمت کا بھی تقاضا تھا۔ کہ لوگوں کی پکار اور فریاد بھی سنتا ہے اور ان کے حالات کو جانتا بھی ہے۔ اسی لیے اس نے عین ضرورت کے مطابق خاتم النّبیین کو قرآن دے کر اور تمام اہل عالم کے لیے رحمت کبریٰ بنا کر مبعوث فرمایا تاکہ کفر و شرک میں پھنسی ہوئی اور ظلم و جور میں ڈوبی ہوئی انسانیت کو سیدھی راہ دکھائی جائے کہ کس طرح وہ اپنی باہمی نہ ختم ہونے والی لڑائیوں، لوٹ مار اور قتل و غارت سے نجات حاصل کر کے دنیا میں امن و چین کے ساتھ زندگی بسر کر سکتے ہیں۔