فِيهَا يُفْرَقُ كُلُّ أَمْرٍ حَكِيمٍ
اس رات ہمارے حکم سے ہر معاملہ کا حکیمانہ فیصلہ کردیا [٣] جاتا ہے
لیلۃ القدر کو کس قسم کے فیصلے ہوتے ہیں: یعنی جس رات قرآن کا نزول ہوا۔ اسی رات آئیندہ سال میں دنیا پر واقع ہونے والے اہم امور کے نہایت ٹھوس اور پائیدار فیصلے کر کے فرشتوں کے حوالہ کر دئیے جاتے ہیں اور یہ فیصلے سراسر حکمت پر مبنی ہوتے ہیں۔ اور اسی مضمون کو سورت القدر میں یوں بیان فرمایا’’ اس رات ملائکہ اور جبرئیل اپنے پروردگار کے اذن سے ہر طرح کا حکم لے کر اترتے ہیں۔ (سورہ القدر) میں ارشاد فرمایا: ﴿تَنَزَّلُ الْمَلٰٓىِٕكَةُ وَ الرُّوْحُ فِيْهَا بِاِذْنِ رَبِّهِمْ مِنْ كُلِّ اَمْرٍ﴾ اس آیت سے معلوم ہوا کہ کائنات کے نظم و نسق کے بارے میں یہ ایک ایسی رات ہے۔ جس میں اللہ تعالیٰ افراد، اقوام اور ملکوں کی قسمتوں کے فیصلے کر کے اپنے فرشتوں کے حوالے کر دیتا ہے۔ پھر وہ انہی فیصلوں کے مطابق عمل درامد کرتے رہتے ہیں یعنی افراد یا قوم کی زندگی اور موت فتح و شکست، عروج و زوال، قحط اور ارزانی اور رزق وغیرہ سے متعلق فیصلے اسی رات میں کر دئیے جاتے ہیں۔