فَاصْفَحْ عَنْهُمْ وَقُلْ سَلَامٌ ۚ فَسَوْفَ يَعْلَمُونَ
لہٰذا ان سے درگزر کیجئے اور کہئے سلام [٨١] ہو تمیہں۔ عنقریب انہیں (سب کچھ) معلوم ہوجائے گا۔
یہ سلام دراصل ترک ملاقات کا سلام ہے۔ جو کسی کی شرارتوں اور حرکتوں سے تنگ آ کر کیا جاتا ہے کہ تم اپنے حال میں مگن رہو اور مجھے میرے مال پر چھوڑ دو۔ یعنی آپ ان کافروں سے منہ موڑ لیں، اور ان کی بد زبانی اور بدکلامی سے جواب نہ دیں۔ بلکہ ان کے دل پھر جانے کی خاطر قول اور فعل دونوں میں نرمی برتیں۔ انھیں ابھی حقیقت حال معلوم ہو جائے گی۔ اس میں رب قدوس کی طرف سے مشرکین کو بڑی دھمکی ہے اور یہی ہو کر بھی رہا۔ کہ ان پر وہ عذاب آیا جو ٹل نہ سکا۔ اللہ برحق نے اپنے دین کو بلند و بالا کیا۔ اپنے کلمہ کو چاروں طرف پھیلا دیا۔ اپنے موحد، مومن اور مسلم بندوں کو قوی کر دیا۔ اورپھر انھیں جہاد کے اور جلا وطن کرنے کے احکام دے کر اس طرح دنیا میں غالب کر دیا۔ اللہ کے دین میں بے شمار آدمی داخل ہوئے۔ اور مشرق و مغرب میں اسلام پھیل گیا۔ فالحمد للہ الحمد للہ سورہ الزخرف کی تفسیر مکمل ہوئی۔