فَاخْتَلَفَ الْأَحْزَابُ مِن بَيْنِهِمْ ۖ فَوَيْلٌ لِّلَّذِينَ ظَلَمُوا مِنْ عَذَابِ يَوْمٍ أَلِيمٍ
پھر ان میں سے کئی گروہوں نے آپس [٦٤] میں اختلاف کیا۔ پس ایسا ظلم کرنے والوں کے لئے دردناک دن کے عذاب سے تباہی ہے۔
بنی اسرائیل کے اختلافات سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کے ارشاد کے باوجود بنی اسرائیل اختلافات اور فرقہ بازی سے باز نہ آئے۔ بنی اسرائیل کے ایک فرقہ نے سیدہ مریم پر تہمت لگائی۔ بعض نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو اللہ کا بیٹا بنا دیا۔ اور بعض نے کہا کہ آپ ہی اللہ ہیں۔ پھر اپنے اپنے موقف میں ایسی ضد اور ہٹ دھرمی سے کام لیا کہ بے شمار فرقے وجود میں آ کر آپس میں ایک دوسرے سے لڑنے جھگڑنے لگے۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ان ظالموں کے لیے خرابی ہے۔ قیامت والے دن انھیں المناک عذاب اور درد ناک سزائیں ہوں گی (اللہ تعالیٰ ان دونوں دعوؤں سے بلند و برتر ہے)