سورة الزخرف - آیت 58
وَقَالُوا أَآلِهَتُنَا خَيْرٌ أَمْ هُوَ ۚ مَا ضَرَبُوهُ لَكَ إِلَّا جَدَلًا ۚ بَلْ هُمْ قَوْمٌ خَصِمُونَ
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
اور کہنے لگے : کیا ہمارے الٰہ اچھے ہوئے [٥٦] یا وہ (عیٰسی)؟ وہ آپ کے سامنے یہ مثال صرف کج بحثی کی خاطر لائے ہیں۔ بلکہ یہ ہیں ہی جھگڑالو [٥٧] قوم
تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین
مشرکین کی کج بحثی: یعنی مشرکین ایسی بحث اس لیے نہیں چھیڑتے کہ اگر انھیں معقول جواب مل جائے تو اسے تسلیم کر لیں گے بلکہ اس لیے کرتے ہیں کہ ایسی کج بحثی ان کی فطرت میں داخل ہو چکی ہے۔ اور وہ حق بات کو کج بحثیوں میں اُلجھا کر لوگوں کو حق کے قریب آنے سے روکنے کی کوششوں میں لگے ہوئے ہیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ کو آدمیوں میں سے زیادہ ناپسند وہ ہے جو ہٹ دھرم اور سخت جھگڑا لو ہو۔‘‘ (مسلم: ۲۶۶۸)