وَكَذَٰلِكَ مَا أَرْسَلْنَا مِن قَبْلِكَ فِي قَرْيَةٍ مِّن نَّذِيرٍ إِلَّا قَالَ مُتْرَفُوهَا إِنَّا وَجَدْنَا آبَاءَنَا عَلَىٰ أُمَّةٍ وَإِنَّا عَلَىٰ آثَارِهِم مُّقْتَدُونَ
اسی طرح ہم نے کسی بستی میں جو بھی ڈرانے والا بھیجا تو اس بستی کے کھاتے پیتے لوگوں نے یہی کہا کہ : ہم نے اپنے آباء و اجداد کو ایک طریقے [٢٢] پر پایا اور ہم ان کے نقش قدم کی اقتدا کر رہے ہیں۔
تقلید آباء کا طبقہ: اس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ تقلید آباء کے سب سے زیادہ مؤید اور اس پر اصرار کرنے والے کھاتے پیتے لوگ ہوتے ہیں یعنی جو آسودہ حال اور چودھری قسم کے لوگ ہوتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اگر وہ رسول کی بات مان لیں تو انھیں اپنی چودھراہٹ کے اس منصب سے نیچے اتر کر عام لوگوں کی صف میں شامل ہونا اور رسول کا مطیع بن کر رہنا پڑتا ہے۔ اور اس کی دوسری وجہ یہ ہے کہ رسول ان کے کسب معاش کے طریقوں پر بھی کئی طرح کی پابندیاں لگاتا ہے، مال و دولت کے کمانے پر بھی اور اس کے خرچ کرنے پربھی اگر یہ پابندیاں گوارا کر لیں تو ان کی آسودہ حالی خطرے میں پڑ جاتی ہے۔ لہٰذا وہ اپنی عافیت اسی میں سمجھتے ہیں کہ تقلید آباء پر ڈٹ جائیں اور عوام کو اپنے ساتھ ملائے رکھیں۔