سورة الشورى - آیت 7

وَكَذَٰلِكَ أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ قُرْآنًا عَرَبِيًّا لِّتُنذِرَ أُمَّ الْقُرَىٰ وَمَنْ حَوْلَهَا وَتُنذِرَ يَوْمَ الْجَمْعِ لَا رَيْبَ فِيهِ ۚ فَرِيقٌ فِي الْجَنَّةِ وَفَرِيقٌ فِي السَّعِيرِ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اور اسی طرح ہم نے آپ کی طرف یہ قرآن عربی زبان میں نازل کیا تاکہ آپ اہل مکہ اور اس کے گردو پیش [٥] والوں کو ڈرائیں اور انہیں جمع ہونے کے دن سے بھی ڈرائیں جس (کے واقعہ ہونے) میں کوئی شک نہیں (اس دن) ایک گروہ تو جنت [٦] میں جائے گا اور دوسرا دوزخ میں۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

یعنی جس طرح ہم نے رسول اس کی قوم کی زبان میں بھیجا۔ اس طرح ہم نے آپ پر عربی زبان میں قرآن نازل کیا۔ کیوں کہ آپ کی قوم یہی زبان بولتی اور سمجھتی ہے۔ اُمُّ الْقُرٰی مکے کانام ہے۔ اسے ’’بستیوں کی ماں‘‘ اس لیے کہا گیا ہے کہ یہ عرب کی قدیم ترین بستی ہے۔ گویا یہ تمام بستیوں کی ماں ہے۔ جنہوں نے اسی سے جنم لیا ہے۔ مراد اہل مکہ ہیں۔ وَمَنْ حَوْلَھَا میں اس کے شرق و غرب کے تمام علاقے شامل ہیں۔ یعنی ان سب کو ڈرائیں کہ اگر وہ کفر و شرک سے تائب نہ ہوئے تو عذاب الٰہی کے مستحق قرار پائیں گے۔ جمع ہونے والا دن: قیامت کے دن کو جمع ہونے والا دن اس لیے کہا گیا ہے کہ اس میں اگلے پچھلے تمام انسان جمع ہوں گے علاوہ ازیں ظالم مظلوم اور مومن و کافر سب جمع ہوں گے اور اپنے اپنے اعمال کے مطابق جزا و سزا سے بہرہ ور ہوں گے۔ دو گروہ: جو اللہ کے حکموں کو بجا لایا ہو گا اس کی منہیات و محرمات سے دور رہا ہو گا وہ جنت میں جائے گا اور اس کی نافرمانی اور محرمات کا ارتکاب کرنے والا جہنم میں ہو گا۔ یہی دو گرو ہوں گے تیسرا کوئی گروہ نہیں ہو گا۔