سورة البقرة - آیت 35
وَقُلْنَا يَا آدَمُ اسْكُنْ أَنتَ وَزَوْجُكَ الْجَنَّةَ وَكُلَا مِنْهَا رَغَدًا حَيْثُ شِئْتُمَا وَلَا تَقْرَبَا هَٰذِهِ الشَّجَرَةَ فَتَكُونَا مِنَ الظَّالِمِينَ
ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی
پھر ہم نے آدم [٤٨] سے کہا کہ : تم اور تمہاری [٤٩] بیوی دونوں جنت میں آباد ہوجاؤ [٥٠] اور جہاں سے چاہو (اسکے پھل) جی بھر کے کھاؤ۔ البتہ اس درخت [٥١] کے پاس نہ پھٹکنا ورنہ تم دونوں [٥٢] ظالموں میں شمار ہوگے
تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین
اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم کو تیسری فضیلت یہ دی کہ جنت کو اُن کا مسکن بنادیا۔ تاہم یہاں آباد کرنے میں بھی اس بات کا امتحان مقصود تھا کہ آدم اور اس کی اولاد شیطانی ترغیبات کے مقابلے میں اللہ تعالیٰ کی کس قدر اطاعت کرتے ہیں اس آزمائش کے لیے جنت کے ایک درخت کا انتخاب کیا گیا اور کہا گیا کہ جنت میں تمام درختوں کے پھل کھاسکتے ہو۔ لیکن اس درخت کے پاس نہیں جانا۔