وَلَئِن سَأَلْتَهُم مَّنْ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ لَيَقُولُنَّ اللَّهُ ۚ قُلْ أَفَرَأَيْتُم مَّا تَدْعُونَ مِن دُونِ اللَّهِ إِنْ أَرَادَنِيَ اللَّهُ بِضُرٍّ هَلْ هُنَّ كَاشِفَاتُ ضُرِّهِ أَوْ أَرَادَنِي بِرَحْمَةٍ هَلْ هُنَّ مُمْسِكَاتُ رَحْمَتِهِ ۚ قُلْ حَسْبِيَ اللَّهُ ۖ عَلَيْهِ يَتَوَكَّلُ الْمُتَوَكِّلُونَ
اور اگر آپ ان سے پوچھیں کہ آسمانوں اور زمین کو کس نے پیدا کیا ؟ تو یقیناً کہیں گے کہ''اللہ نے'' آپ انہیں کہئے بھلا دیکھو، جنہیں تم اللہ کے سوا پکارتے ہو، اگر اللہ مجھے کوئی تکلیف پہنچانا چاہے تو تمہارے معبود اس کی پہنچائی ہوئی تکلیف کو دور ہٹاسکتے ہیں؟ یا اگر وہ مجھ پر رحمت کرنا چاہے تو یہ اس کی رحمت کو روک سکتے [٥٤] ہیں؟ آپ ان سے کہئے : مجھے اللہ کافی ہے (اور) بھروسہ کرنے والے اسی پر ہی بھروسہ کرتے ہیں۔
مشرکین کی مزید جہالت بیان ہو رہی ہے کہ باوجود اللہ تعالیٰ کو خالق ماننے کے پھر بھی ایسے معبودان باطل کی پرستش کرتے ہیں جو کسی نفع و نقصان کے مالک نہیں۔ جنھیں کسی امر کا کوئی اختیار نہیں۔ ایک حدیث میں آتا ہے کہ: ’’اللہ کو یاد رکھ، وہ تیری حفاظت کرے گا۔ اللہ کو یاد رکھ تو اسے ہر وقت اپنے سامنے پائے گا، آسانی کے وقت رب کی نعمتوں کا شکر گزار رہ، سختی کے وقت وہ تیرے کام آئے گا جب کچھ مانگ تو اللہ ہی سے مانگ، اور جب مدد طلب کر تو اسی سے مدد طلب کر۔ یقین رکھ کہ اگر تمام دنیا مل کے تجھے کوئی نقصان پہنچانا چاہے اور اللہ نے مقدر میں نہ لکھا ہو تو ہرگز نہیں پہنچا سکتے۔ صحیفے خشک ہو چکے۔ قلمیں اٹھا لی گئیں یقین اور شکر کے ساتھ نیکیوں میں مشغول رہا کر۔ تکلیفوں میں صبر کرنے پر بڑی نیکیاں ملتی ہیں۔ مدد صبر کے ساتھ ہے رنج و غم کے ساتھ ہی خوشی و فراخی ہے ہر سختی اپنے اندر آسانی کو لیے ہوئے ہے۔ (مسند احمد: ۱/ ۳۰۷، ترمذی: ۲۵۱۷) آپ کہہ دو کہ مجھے اللہ ہی کافی ہے۔ بھروسہ کرنے والے اسی کی پاک ذات پر بھروسہ کرتے ہیں۔