سورة الزمر - آیت 18

الَّذِينَ يَسْتَمِعُونَ الْقَوْلَ فَيَتَّبِعُونَ أَحْسَنَهُ ۚ أُولَٰئِكَ الَّذِينَ هَدَاهُمُ اللَّهُ ۖ وَأُولَٰئِكَ هُمْ أُولُو الْأَلْبَابِ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

جو بات کو توجہ سے سنتے ہیں پھر اس کے بہترین [٢٨] پہلو کی پیروی کرتے ہیں۔ یہی وہ لوگ ہیں جنہیں اللہ نے ہدایت بخشی اور یہی دانشمند ہیں۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

احسن سے مراد محکم و پختہ بات یا مامورات میں سے سب سے اچھی بات ہے یعنی ان لوگوں کی ایک صفت یہ بھی ہوتی ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کے احکام و فرامین کی اس صورت کی پیروی کرتے ہیں جو بہتر سے بہتر ہو۔ بات سمجھ کر، سن کر جب وہ اچھی ہو تو اس پر عمل کرنے والے مبارکباد کے مستحق ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ کلیم اللہ سے تورات کے عطا فرمانے کے وقت فرمایا تھا۔ اسے مضبوطی سے تھامو اور اپنی قوم کو حکم کرو کہ اس کی اچھائی کو مضبوط تھام لیں۔ عقل مند اور نیک راہ لوگوں میں بھلی باتوں کے قبول کرنے کا مادہ ضرور ہوتا ہے۔