لَهُم مِّن فَوْقِهِمْ ظُلَلٌ مِّنَ النَّارِ وَمِن تَحْتِهِمْ ظُلَلٌ ۚ ذَٰلِكَ يُخَوِّفُ اللَّهُ بِهِ عِبَادَهُ ۚ يَا عِبَادِ فَاتَّقُونِ
ان کے اوپر بھی آگ کے سائبان [٢٥] ہوں گے اور ان کے نیچے بھی۔ اسی بات سے اللہ اپنے بندوں کو ڈراتا ہے۔ اے میرے بندو! مجھ سے ڈرتے رہو
ظُلل: ظلّة کی جمع ہے: جس کے معنی سایہ بھی ہے۔ بادل بھی اور ایسا خیمہ یا سائبان بھی جس کی صرف چھت ہی چھت ہو، دیواریں نہ ہوں، سورہ اعراف (۴۱) میں ارشاد ہے: ﴿لَهُمْ مِّنْ جَهَنَّمَ مِهَادٌ وَّ مِنْ فَوْقِهِمْ غَوَاشٍ وَ كَذٰلِكَ نَجْزِي الظّٰلِمِيْنَ﴾ ان کا اوڑھنا، بچھونا سب آتش جہنم سے ہو گا۔ ظالموں کا یہی بدلہ ہے اور سورہ عنکبوت (۵۵) میں ہے ارشاد ہے کہ قیامت والے دن انھیں نیچے اوپر سے عذاب ہو رہا ہو گا اور اوپر سے کہا جائے گا کہ اپنے اعمال کا مزہ چکھو۔ یہ کھول کھول کر اس لیے کہا گیا ہے کہ اس حقیقی عذاب سے جو یقیناً آنے والا ہے۔ میرے بندے خبردار ہو جائیں اور گناہوں اور نافرمانیوں کو چھوڑ دیں۔ میرے بندو! میری پکڑ سے، میرے عذاب و غضب سے اور میرے انتقام و بدلے سے ڈرتے رہو۔