مَا كَانَ لِيَ مِنْ عِلْمٍ بِالْمَلَإِ الْأَعْلَىٰ إِذْ يَخْتَصِمُونَ
مجھے تو عالم بالا [٦٨] کے متعلق کچھ علم نہ تھا جب وہ جھگڑ رہے تھے۔
عالم بالا میں فرشتوں کی بحثیں: عالم بالا سے مراد فرشتوں کا مستقر ہے ان میں بھی کبھی کبھار کوئی بحث چھڑ جاتی ہے۔ انہی میں سے ایک بحث وہ ہے جو تخلیق آدم علیہ السلام کے وقت ہوئی جس کا ذکر آگے آ رہا ہے۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ خطاب ہے کہ آپ ان کافروں سے کہہ دیجیے کہ عالم بالا میں جو کچھ بحثیں وغیرہ ہوتی ہیں مجھے ان کا قطعاً کچھ علم نہیں ہوتا۔ صرف اسی بات کا علم ہوتا ہے جو مجھ پر وحی کی جاتی ہے۔ اور میں لوگوں کو ان کے انجام سے خبردار کرنے والا ہوں اور میری ذمہ داری یہی ہے کہ میں وہ فرائض اور سنن تمہیں بتا دوں، جن کے اختیار کرنے سے تم عذاب الٰہی سے بچ جاؤ گے اور ان محرمات و معاصی سے آگاہ کر دوں جن کے اجتناب سے تم رضائے الٰہی کے مستحق قرار پاؤ گے۔ یہی وہ انذار ہے جس کی میری طرف وحی کی جاتی ہے۔