سورة ص - آیت 27
وَمَا خَلَقْنَا السَّمَاءَ وَالْأَرْضَ وَمَا بَيْنَهُمَا بَاطِلًا ۚ ذَٰلِكَ ظَنُّ الَّذِينَ كَفَرُوا ۚ فَوَيْلٌ لِّلَّذِينَ كَفَرُوا مِنَ النَّارِ
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
اور ہم نے آسمان، زمین اور جو کچھ ان کے درمیان ہے یہ چیزیں فضول [٣٥] ہی پیدا نہیں کردیں۔ یہ تو ان لوگوں کا گمان ہے جو کافر ہیں اور ایسے کافروں کے لئے دوزخ کی آگ سے ہلاکت ہے
تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین
روز جزا پر عقلی دلیل، دنیا کھیل تماشا نہیں: یعنی ہم نے اس کائنات کو محض کھیل تماشا کے طور پر پیدا نہیں کیا۔ کہ جس کا کوئی مقصد کوئی غرض اور کوئی حکمت ہی نہ ہو۔ اور یہاں کے کسی اچھے یا برے فعل کا کوئی نتیجہ برآمد نہ ہو۔ بلکہ اس سب کو ایک خاص مقصد کے لیے پیدا کیا ہے۔ اور وہ یہ کہ میرے بندے میری عبادت کریں۔ جو ایسا کرے گا میں اسے بہترین جزا سے نوازوں گا اور جو میری عبادت و اطاعت سے سرتابی کرے گا اس کے لیے جہنم کا عذاب ہے۔