اصْبِرْ عَلَىٰ مَا يَقُولُونَ وَاذْكُرْ عَبْدَنَا دَاوُودَ ذَا الْأَيْدِ ۖ إِنَّهُ أَوَّابٌ
آپ ان کی باتوں پر صبر کیجئے اور ہمارے بندے داؤد [١٩] کو یاد کیجئے۔ بلاشبہ وہ [٢٠] صاحب قوت اور (ہماری طرف) رجوع [٢١] کرنے والا تھا۔
حضرت داؤد علیہ السلام کی فراست: ذَالْاَیدِ سے مراد علمی اور عملی قوت ہے۔ حضرت داؤد علیہ السلام کو عبادت کی قدرت اور اسلام کی فقہ عطا فرمائی گئی تھی۔ (تفسیر طبری: ۲۱/۱۶۷) ایک حدیث میں وارد ہے کہ آپ علیہ السلام ہر رات ایک تہائی تہجد میں کھڑے رہتے تھے اور ایک دن کے بعد ہمیشہ روزے سے رہتے تھے زندگی بھر یہی دستور رہا۔ (بخاری: ۱۱۳۱، مسلم: ۱۱۵۹) حضرت داؤد کے اعلیٰ اوصاف: آپ علیہ السلام کی رجوع الیٰ اللہ اور عبادت گزاری کا یہ حال تھا کہ آپ نے بادشاہی پر ہمیشہ فقیری کو ترجیح دی۔ آپ علیہ السلام کی تعریف میں بہت سی آحادیث وارد ہیں۔ آپ علیہ السلام رات کا ایک تہائی حصہ عبادت میں گزارتے تھے۔ آپ علیہ السلام نے دن اور رات کے چوبیس گھنٹوں کو اپنے اور اپنے بال بچوں میں کچھ اس طرح تقسیم کر رکھا تھا کہ کوئی وقت ایسا نہ گزرے جب کہ آل اولاد میں سے کوئی شخص اللہ کی عبادت میں مصروف و مشغول نہ ہو۔ آپ علیہ السلام نے یہ التزام بھی کر رکھا تھا کہ ہر تین دنوں میں ایک دن اللہ کی عبادت کے لیے تھا، ایک دن لوگوں کے مقدمات کے فیصلہ کے لیے اور ایک دن امور سلطنت کے انتظام و انصرام میں صرف کرتے تھے