سورة ص - آیت 7
مَا سَمِعْنَا بِهَٰذَا فِي الْمِلَّةِ الْآخِرَةِ إِنْ هَٰذَا إِلَّا اخْتِلَاقٌ
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
جو ہم نے زمانہ قریب کے دین [٧] میں کبھی نہیں سنی۔ یہ تو بس ایک من گھڑت بات ہے۔
تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین
من گھڑت بات: یعنی قریب کے زمانہ میں ہمارے بزرگ بھی گزرے ہیں یہودی اور عیسائی بھی ہمارے ملک اور آس پاس کے ملکوں میں موجود ہیں۔ کسی نے بھی ہم سے یہ نہیں کہا کہ ایک اللہ کو مانو اور کسی کو نہ مانو۔ اللہ کے پیاروں کے تصرفات کو ایک دنیا مان رہی ہے۔ اور ان سے فیض پانے والے بتا رہے ہیں کہ ان درباروں سے فی الواقع لوگوں کی حاجت روائی اور مشکل کشائی ہو جاتی ہے۔ پھر آخر اللہ اکیلے پر کون اکتفا کرتا ہے لہٰذا معلوم ہوتا ہے کہ یہ محض ایک من گھڑت بات ہے اور اصل مقصد یہ ہے کہ ہم ان کی تابعداری کریں اور یہ ہمارا حاکم بن جائے۔