سورة آل عمران - آیت 104

وَلْتَكُن مِّنكُمْ أُمَّةٌ يَدْعُونَ إِلَى الْخَيْرِ وَيَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَيَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنكَرِ ۚ وَأُولَٰئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اور تم میں سے کچھ لوگ ایسے ہونا چاہئیں جو نیکی کی طرف بلاتے رہیں۔[٩٥] وہ اچھے کاموں کا حکم دیں اور برے کاموں سے روکتے رہیں اور ایسے ہی لوگ مراد پانے والے ہیں

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

امربالمعروف اور نہی عن المنکر کا فریضہ امت مسلمہ کی اجتماعی زندگی کا ایک اہم ستون ہے اس لیے تم میں سے ایک گروہ اور ایک بڑی جماعت ایسی ہونی چاہیے جو نکلیں گے اور آپس میں جڑ جائیں گے۔ اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامیں گے، یہ نیکی کا حکم دیں گے اور برائیوں سے روکیں گے۔ یہ اس اُمت کا مشن ہے کہ مسلمان دنیا میں حق کو باطل پر غالب آکر، خیر کو پھیلائیں، شر کو روکیں، ایسا کام ہوتا رہے تو مملکت کا نظام حکومت بھی اسلامی بن جاتا ہے عام لوگوں کو اس نظام کی دعوت دی جائے کہ اسلام یہ چاہتا ہے کہ نیکی کے کام کرو برائی سے بچو۔