فَسَاهَمَ فَكَانَ مِنَ الْمُدْحَضِينَ
پھر قرعہ [٨١] ڈالا تو انہوں نے زک [٨٢] اٹھائی۔
کشتی میں قرعہ اندازی: سیدنا یونس علیہ السلام اہل نینوا کی طرف مبعوث ہوئے تھے۔ لیکن یہ قوم آپ پر ایمان نہیں لائی۔ بالآخر اپنی قوم کو ڈرایا کہ عنقریب تم عذاب الٰہی کی گرفت میں آجاؤ گے۔ عذاب میں تاخیر ہوئی تو اللہ کی اجازت کے بغیر ہی وہاں سے نکل گئے اور سمندر پر جا کر کشتی میں سوار ہو گئے کشتی سواروں اور سامان سے بھری ہوئی تھی۔ کشتی موجوں میں گھر گئی اور کھڑی ہو گئی چنانچہ اس کا وزن کم کرنے کے لیے ایک آدھ آدمی کو کشتی سے سمندر میں پھینکنے کی تجویز سامنے آئی۔ تاکہ کشی میں سوار دیگر انسانوں کی جانیں بچ سکیں، لیکن یہ قربانی دینے کے لیے کوئی تیار نہیں تھا اس لیے قرعہ اندازی کرنی پڑی۔ تین دفعہ قرعہ اندازی ہوئی اور تینوں مرتبہ یونس علیہ السلام کا نام ہی نکلتا رہا۔ یہ سب کچھ اللہ کی مشیئت کے مطابق ہو رہا تھا۔ چنانچہ آپ باوجود لوگوں کے روکنے کے سمندر میں کود پڑے۔